دنیا ابھی کورونا وائرس سے لڑرہی ہے لیکن ایک اور خطرناک وبا کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔
وہ خطرہ ہے ‘منکی پاکس’ کا۔
رپورٹ کے مطابق یہ بیماری اٹلی، سویڈن، اسپین، پرتگال، امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ تک پہنچ چکی ہے۔
وائرس کے اچانک پھیلنے سے ماہرین صحت بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
پاکستان اور جنوبی ایشیا بھی اس کی لپیٹ میں آنا شروع ہوگئے ہیں ۔
منکی پاکس کا تعلق چیچک وائرس کے خاندان سے ہے۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ منکی پوکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے۔
اسے پہلی بار 1958 میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں دیکھا گیا تھا۔
اس وائرس کی پہلی بار 1970 میں انسانوں میں تصدیق ہوئی تھی۔
وائرس کی دو اہم اقسام مغربی افریقی منکی پاکس اور وسطی افریقی منکی پاکس ہیں۔
برطانیہ میں پائے جانے والے متاثرہ مریضوں میں سے دو مریضوں نے نائیجیریا کا سفر کیا تھا ۔
اس لیے خدشہ ہے کہ یہ مغربی افریقی اسٹرین ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً بندروں، چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے
یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے ۔
یہ اچھوت بیماری ہے جو ایک دوسرے کو چھونے سے بھی ہوجاتی ہے ۔
منکی پاکس کے انفیکشن میں بخار، سر درد، سوجن، کمر درد، پٹھوں میں درد اور عام سستی شامل ہیں۔
بخار کے وقت انتہائی خارش والے پیپ بھرے دانے پیدا ہو سکتے ہیں ۔
جو اکثر چہرے پر شروع ہو کر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتے ہے۔
انفیکشن عام طور پر 14 سے 21 دن تک رہتا ہے۔
منکی پاکس وائرس جلد، آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
۔ یہ کسی متاثرہ جانور کے کاٹنے سے، یا اس کے خون، جسمانی رطوبتوں یا کھال کو چھونے سے پھیل سکتا ہے۔
منکی پاکس کسی متاثرہ جانور کا گوشت کھانے سے بھی ہو سکتا ہے۔
ایک تاثر یہ بھی دیا جارہا ہے کہ یہ بیماری ہم جنس پرستوں کو ہورہی ہے ۔
منکی پاکس کو ابھی تک جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں آج تک پائے جانے والے زیادہ تر کیسز ہم جنس پرست یا GAY ہیں۔
منکی پاکس پھیلنے کی صورتحال 2003 میں امریکا میں بھی دیکھی گئی تھی۔
افریقہ سے باہر یہ پہلا کیس تھا۔
نائجیریا میں 2017 کیسز کی بڑی تعداد دیکھی گئی تھی۔
وائرس کے انفیکشن کے زیادہ تر معاملات ہلکے ہوتے ہیں۔
بعض اوقات چکن پاکس کی طرح ہوتے ہیں اور چند ہفتوں میں خود ہی بہتر ہوجاتے ہیں۔
منکی پاکس بعض اوقات زیادہ سنگین ہو سکتا ہے کیونکہ مغربی افریقہ میں منکی پاکس سے موت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
یہ وائرس 10 میں سے ایک فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے اوربچوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ صحت کے ادارے نے پیر کو وائرس سے متعلق ایک الرٹ جاری کیا۔
ہوائی اڈوں، دیگر داخلی راستوں پر مسافروں کی نگرانی کے لیے ہدایات جاری کر دی گئیں۔
طبی عملے کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ منکی پاکس کے مریضوں کے ارد گرد محتاط رہیں۔
باڈی نے مزید کہا کہ تمام بڑے نجی اور سرکاری اسپتالوں کو آئسولیشن وارڈ بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ یہ آنے والے دنوں میں ممالک کے لیے مزید رہنمائی اور سفارشات فراہم کرے گا ۔
کس طرح منکی پاکس کے پھیلاؤ کو کم کیا جائے۔
معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ انسان سے انسان میں منتقلی ان لوگوں کے درمیان ہو رہی ہے جو ایک دوسرے کے ذیادہ قریب رہتے ہیں۔