بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک میں جاری فسادات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو فوج کی جانب سے استعفیٰ دینے کے لیے 45 منٹ کا الٹی میٹم دینے کے بعد بھارت لے جایا گیا۔
ڈھاکہ میں ان کی رہائش گاہ میں ہزاروں لوگ داخل ہوئے تھے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے قبل تقریر ریکارڈ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں موقع نہیں دیا گیا۔
دریں اثنا، بنگلہ دیش کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ ملک میں صورتحال سنگین ہے، اور وہ اس بارے میں غیر یقینی ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے نے سیکیورٹی فورسز پر زور دیا ہے کہ وہ کسی غیر منتخب حکومت کو اقتدار میں آنے سے روکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزمان جلد ہی قوم سے خطاب کریں گے۔
بنگلہ دیشی فوجی اہلکار نے بتایا کہ آرمی چیف مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہے۔
بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک ماہ سے جاری جھڑپوں میں 14 پولیس افسران سمیت 95 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دارالحکومت ڈھاکہ سمیت بڑے شہروں میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو کا اعلان کر دیا گیا ہے۔