شماریات بیورو نے بتایا کہ پاکستان میں خوراک کی مہنگائی کی شرح اپریل میں سال کے دوران ریکارڈ 36.4 فیصد تک بڑھ گئی جس کی وجہ خوراک کی قیمتیں ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح ہے اور مارچ کی شرح 35.4 فیصد سے زیادہ ہے۔
بیورو نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں خوراک کی مہنگائی کی شرح 40.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ دیہی اور شہری دونوں علاقوں کے لیے اشیائےخوردونوش کی شرح 48.1 فیصد تک پہنچ گئی۔
بیورو نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ مارچ سے اپریل میں قیمتوں میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا۔
کراچی میں قائم سرمایہ کاری کمپنی جے ایس کیپیٹل کی سربراہ، امرین سورانی نے کہا، “خوراک کے شعبے میں مہنگائی کی شرح زیادہ پڑھنے کی توقع تھی۔”
“اگرچہ یہ ٹرینڈ مزید چند ماہ تک جاری رہ سکتا ہے، لیکن بنیادی اثر جون-2023 سے شروع ہونے کا امکان ہے، جس سے رفتار کم ہو جائے گی۔”
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مہینوں سے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کے ساتھ معاشی بحران کا شکار ہے جبکہ 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کے حصے کے طور پر 1.1 بلین ڈالر کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
ملک نے فنڈنگ کو محفوظ بنانے کی کوشش کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، جس میں ایکسچینج ریٹ پر کیپس کو ہٹانا، جس کے نتیجے میں کرنسی کی قدر میں کمی، ٹیکسوں میں اضافہ، سبسڈیز کو ہٹانا اور کلیدی شرح سود کو 21 فیصد کی بلند ترین سطح تک بڑھانا شامل ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کی کامیاب تکمیل بالآخر زیادہ سرمائے کی آمد کو راغب کرے گی، شرح مبادلہ کو مستحکم کرے گی اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرے گی۔
پاکستان میں مسلسل بلند مہنگائی کی شرح کے نتیجے میں طرز زندگی اور کھپت میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد مدد کے خواہاں ہے۔