سرینا ولیمز
ہمت ، جدوجہد اور تسلسل کا دوسرا نام
سادہ انداز میں یوں کہہ لیجیے کہ سرینا ولیمزخواتین کے لیے ایک مثالی کردار۔
سیاہ رنگ کے دمکتے لباس میں نم آنکھوں کے ساتھ سرینا ولیمز یو ایس اوپن سے رخصت ہوئیں۔ ان کا 27 سالہ ٹینس کیرئیر اسی میچ کے ساتھ ختم ہوگیا۔
لیکن جب تک اس کھیل کا تذکرہ ہوگا ، سرینا ولیمز کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا ۔
سرینا ولیمز 41 برس میں نیویارک میں یو این فائنل میں اپنے کیریئر کے آخری کھیل میں یوں شکست سے دوچار ہوئیں لیکن اگر ہم صرف ٹینس کے کورٹس میں سرینا کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو وہ یقیناً ہر دور کی بہترین کھلاڑی کہلائیں گی۔
ولیمز کی کامیابیوں میں 23 گرینڈ سلمز سنگلز ٹائٹل ہیں ،وہ 319 ہفتوں تک کیلینڈر پر عالمی نمبر ون رہیں یعنی کہ چھ سال سے زیادہ عرصے تک اور اس کے علاوہ انھوں نے 14 میجر ڈبلز ٹائٹل اپنے نام کیے۔ وہ ایک آئیکون بن گئیں انھوں نے خواتین کے کھیل کا چہرہ بدل دیا۔
سرینا جمیکا ولیمز 26 ستمبر 1981 کو امریکہ میں پیدا ہوئیں ۔
اپنی بڑی بہن وینس ولیمز کے ساتھ، سرینا ولیمز کو اس کے والدین نت ٹینس کی جانب راغب کیا ۔
اسین پرائس اور رچرڈ ولیمز نے دونوں بہنوں کوکوچ کیا۔
پیشہ وارنہ طورپر1995میں سرینا ولیمز نے ٹینس کی دنیا میں قدم رکھا ۔
اس نے 1999 یو ایس اوپن میں اپنا پہلا بڑا سنگلز ٹائٹل جیتا تھا۔ 2002 کے فرنچ اوپن سے لے کر 2003 کے آسٹریلین اوپن تک، وہ سب پرغالب رہیں۔
انہوں نے چاروں بڑے سنگلز ٹائٹل جیتے اور ہر بارفائنل میں اپنی بڑی بہن وینس ولیمز کو شکست دی ۔17 سالہ سرینا کا 1999 میں یو ایس اوپن جیتنا سب کے لیے حیرت انگیز تھا ۔
سن2001 میں سرینا ولیمز کے ساتھ ایک تعصب کا محاذ کھول دیا گیا ۔
وینس ولیمز کی اپنی چھوٹی بہن کے خلاف سیمی فائنل سے دستبردار ہونے سے بظاہر ناراض انڈین ویلز کے ہجوم نے بیلجیئم کی کم کلسٹرس کے خلاف فائنل کے دوران سرینا ولیمز پر نسل پرستانہ جملے کسے ۔
جس سے وہ بہت ذیادہ تکلیف اور صدمے میں رہیں اور انہوں نے 14 برس تک انڈین ویلز کے میدان کا رخ نہیں کیا ۔
اس طرح کے ماحول میں ایک بڑے کھلاڑی کو شکست دینے کے لیے سرینا ولیمز نے جس طرح سے مقابلہ کیا وہ قابل ذکر تھا۔
ولیمز نے اپنی ذہنی قوت کا مظاہرہ کیا اور وہ ان کے کیریئر کی پہچان بن گیا ۔
جب سرینا نے اپنا کھیل شروع کیا تو انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ہمیشہ ‘وینس کی چھوٹی بہن’ کے نام سے جانی جاتی ہیں ۔
لیکن ان کی زندگی کا اہم موڑ تب آیا جب انہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں وینس کو شکست دیے کر عالمی نمبر ون کی حیثیت سے اپنی بڑی بہن کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اس درجہ بندی کو انھوں نے مزید 49 ہفتوں تک برقرار رکھا۔
آسڑیلین اوپن میں سرینا ولیمز کی زندگی کا سب سے جذباتی لمحہ آیا جب 21 سالہ ولیمز نے میلبورن میں اپنی بڑی بہن سے ایک جذباتی جیت حاصل کی ۔
ولیمز نے 2002 میں فرنچ اوپن، ومبلڈن اور یو ایس اوپن ٹائٹل جیتے جس کے بعد 2003 آسٹریلین اوپن جیتا جس کو ‘سیرینا سلیم’ کا نام دیا گیا ۔
سن 2000 کے بعد سرینا کے کیریئر کا سب سے چیلینجنگ دور تھا۔
وہ اپنی انجری کے علاوہ ذاتی زندگی میں ایک غم سے گزر رہی تھیں ان کی بڑی بہن یٹونڈی پرائس ایک فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ یہ وہ وقت تھا جب کچھ عرصے کے لیے سات بار چیمپیئن رہنے والی سرینا سنہ 2006 عالمی کھلاڑیوں کی فہرست کے ٹاپ 100 سے نکل گئیں اور پھر میلبرن میں ورڈ رینکنگ میں 81 نمبر کے ساتھ ان کی واپسی ہوئی۔
تحقیر آمیز تبصرے کیے گئے جس میں 25 سالہ سرینا کی جسمانی ساخت اور تیاری نہ ہونے پر بات ہوئی لیکن وہ اپنے انداز میں لڑیں اور اپنے کیریئر کی عظیم ترین پرفارمنس دی۔
ایک گھنٹے اور تین منٹ میں سرینا نے عالمی نمبر ایک ماریا شراپوا کو چھ ایک، چھ دو سے شکست دے دی۔
اگرچہ ولیمز نے پہلے ہی اتنی کامیابی حاصل کر لی تھی جس کے بارے میں زیادہ تر کھلاڑی صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے، لیکن اولمپک سنگلز کا گولڈ میڈل اب بھی خواب تھا۔
یہی وہ جذبہ تھا جس نے 30 سالہ سرینا کی مدد کی جنھوں نے 2011 کا بیشتر حصہ اپنے پاؤں کے کٹ اور جان لیوا پلمونری ایمبولزم سے صحت یاب ہونے میں گزارا۔
پھر وہ سنگلز اور ڈبلز دونوں میں کیریئر گولڈن سلیم مکمل کرنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔
سن2014 میں ومبلڈن میں ایک کارکردگی سے سرینا ولیمز پریشانی میں مبتلا ہوئیں۔ لیکن پھر وہ جلد ہی اپنی بہترین حالت میں واپس آگئیں اور بہت کم مدت، دو ماہ بعد ہی یو ایس اوپن کا ٹائٹل جیت لیا۔
سرینا نے بڑی کامیابیوں کی ایک اور دوڑ بھی شروع کردی ۔
سن2016 کے ومبلڈن میں سرینا ولیمز نے اپنی بڑی بہن وینس ولیمز کو فائنل میں شکست دی تو یہ بظاہر ایک عام جیت ہی تھی لیکن شائقین کی سیٹی تب گم ہوئی جب انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ حاملہ ہیں ۔
اور اسی حالت میں انہوں نے ٹورنامنٹ کھیلا ۔
ستمبر 2017 میں اپنی بیٹی اولمپیا کو جنم دینے کے پانچ ماہ بعدولیمز نے انکشاف کیا کہ وہ پلمونری ایمبولزم میں مبتلا ہونے کے بعدموت کے منھ میں تھیں۔ اور خوش قسمتی سے بچ گیئں ۔ 36 سالہ کھلاڑی مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں کامیاب ہوئیں اور مارچ 2018 میں ٹینس کورٹ میں واپس لوٹیں۔
واپسی انڈین ویلز سے شروع ہوئی اور اس سال کے آخر میں ومبلڈن اور یو ایس اوپن کے فائنل میں شرکت کی۔
اگرچہ ولیمز ان دونوں فائنلز سے ہار گئیں، لیکن اس نے پہلے ہی ٹور پر واپس آ کر اور یہ ثابت کر دیا کہ وہ اب بھی بہترین کھلاڑیوں میں سے ہے۔
دونوں بازوؤں کو ہوا میں فاتحانہ انداز میں لہراتے ہوئے اپنے سر کو پیچھے کی طرف جھکا کر ولیمز نے یہ ثابت کیا کہ وہ آج بھی لیجنڈ ہیں
آکلینڈ کلاسک فائنل میں ولیمز کی جیسیکا پیگولا کے خلاف جیت کے جشن کو دوہری اہمیت حاصل ہوگئی
بطور ماں ان کا پہلا ٹائٹل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا مطلب یہ بھی تھا کہ 38 سالہ سرینا چار مختلف دہائیوں میں ڈبلیو ٹی اے سنگلز ٹائٹل جیتنے والی پہلی کھلاڑی بن گئیں۔
ٹینس کے کھیل میں سرینا ولیمز کا نام ہمشیہ چمکتا رہے گا ۔