سمندر، پہاڑ اور صحرا! فطرت سے محبت کرنے والوں کو اگر یہ تینوں نظارے کسی ایک ہی جگہ اکٹھے مل جائیں تو وہ مقناطیس کی طرح اس کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں۔
کنڈ ملیر، ایک ایسا ہی مقام کراچی سے 240 کلومیٹر دور مکران کوسٹل ہائی وے پر واقع ہے۔
اگر آپ کراچی سے آر سی ڈی شاہراہ پر سفر کرتے ہیں تو کنڈ ملیر جانے کے لیے آپکو وندر کے مقام پر بائیں طرف مڑنا ہو گا اور یہاں کی نشانی ‘پرنسس آف ہوپ’ کا مجسمہ ہے جو یہ یاددہانی کراتا ہے کہ اب یہاں سے سفر مکران کوسٹل ہائی وے پر ہو گا۔
مکران کوسٹل ہائی وے گوادر تک پھیلا ہوا ہے اور سڑک کے دونوں طرف آثار قدیمہ ، مذہبی اور تفریحی مقامات ہیں۔ ان میں ہنگول نیشنل پارک بھی ہے جہاں کئی اقسام کے چرند و پرند کے علاوہ مارخور بھی پایا جاتا ہے۔
ہنگول نیشنل پارک کےوسط میں ہندو برداری کی مقدس عبادت نانی مندر بھی موجود ہے اور سب سے منفرد چیز چندر گپت نامی مٹی کا ٹیلہ ہے جس سے ہوا کے دباؤ کے ساتھ مٹی نکلتی رہتی ہے۔
کنڈ ملیر بلوچ ماہی گیروں کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے ، جو ایک پہاڑی پر واقع ہے جب کہ سمندر اس کے دامن میں بہتا ہے۔ سفید ریت کے اوپر نیلے پانی اور لہریں راہگیروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر اور سوشل میڈیا پر کنڈ ملیر کی مقبولیت نے سیاحوں کو یہاں کا پتہ دیا ہے اور اب چھٹیوں کے علاوہ تہواروں کے موقعوں پر بھی اپنی فیملی کے ساتھ ان کوسمندری نیلے پانی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔
کنڈ ملیر کو پچھلے سال ایشیاء کے 50 خوبصورت ساحلوں میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ درجہ بندی سیاحت اور فوٹو گرافی کے حوالے سے کی گئی تھی۔
سمندر یہاں ہاکس بے ، مبارک گاؤں ، اور کاکا پیر کے مشہور ساحل سے کہیں زیادہ گہرا نہیں ہے ، اور یہی وجہ ہے کہ بچے اور خواتین بھی سمندر میں اترتی ہیں۔