امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بیشتر چھپکلیوں کی طرح مگرمچھ کی بعض اقسام میں بھی کٹی ہوئی دُم ایک بار پھر اُگ آتی ہے، البتہ وہ کٹ جانے والی دم سے تھوڑی مختلف ہوتی ہے اور اس میں گوشت بھی کم ہوتا ہے۔
ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور لیوزیانا ڈیپارٹمنٹ ااف وائلڈلائف اینڈ فشریز کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ مگر مچھ کی کٹ جانے والی دم دوبارہ پھر سے اگ سکتی ہے۔ یہ بات واضح رہے کہ بعض جانوروں میں کٹے ہوئے اعضاء دوبارہ اگانے کی محدود صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اس حوالے سے چھپکلی کی مثال سب سے زیادہ دی جاتی ہے کیوں کہ اگر اس کی پوری دُم کٹ جائے تو وہ بھی مکمل طور پر دوبارہ اُگ آتی ہے۔
اس تحقیق کے نتیجے میں سامنے آنے والی دریافت کے بعد مگرمچھوں کو بھی ان جانوروں میں شامل کیا جا سکتا ہے کہ جن میں کٹے ہوئے اعضاء دوبارہ اُگانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف شکل و صورت ہی نہیں بلکہ ارتقائی اعتبار سے بھی مگرمچھ اور چھپکلی ایک دوسرے کے ’’قریبی رشتہ دار‘‘ سمجھے جاتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ پرندوں، کچھووں، اژدہوں، چھپکلیوں اور مگرمچھوں کے مشترکہ آبا و اجداد آج سے 25 کروڑ سال زمین پر پائے جاتے تھے جو بعد میں ناپید ہوگئے۔
ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ امریکا میں پائے جانے والے بڑے مگرمچھ ’’امریکن ایلیگیٹر‘‘ کی بھی اگر دُم کٹ جائے تو وہ خودبخود ہی دوبارہ اُگ آتی ہے۔