سوچیں کہ اگر اگلی جنگ پانی کی تقسیم پر ہوئی تو کیا ہوگا ؟
ہم میں سے سب جانتے ہیں کہ دنیا میں 71 فی صد پانی ہے مگر پھر بھی دنیا پانی کی
کمی کا شکار کیوں ہوگی ؟
آپ کو یہ جان کر ضرور حیرانی ہوگی کہ صرف زمین کے پانی کا 0.5% میٹھا پانی ہے۔
اگر دنیا میں پانی کی فراہمی صرف 100 لیٹر (26 گیلن) ہوتی، تو ہمارے قابل استعمال میٹھے پانی کی فراہمی صرف 0.003 لیٹر (ڈیڑھ چائے کا چمچ) ہوتی۔
حقیقت میں، یہ زمین پر ہر فرد کے لیے اوسطاً 8.4 ملین لیٹر (2.2 ملین گیلن) کے برابر ہے۔
لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پانی کی تقسیم منصفانہ ہورہی ہے ؟
کیا دنیا کے ہر کونے میں پانی ہر فرد کو برابر مل رہا ہے ؟ تو اس کا جواب ہوگا ” نہیں “
مختلف ممالک میں بڑے بڑے دریاؤں پر پانی ذخیرہ کرنے والے لاتعداد ڈیموں اور نہروں کی تعمیر کی وجہ سے اِن دریاؤں کے زیریں حصے پر واقع ملک پانی سے محروم ہوجاتے ہیں۔
پانی کی یہ غیر منصفانہ تقسیم جنگ کے خطرات بڑھ رہی ہے ۔
بین الاقوامی سطح پر دریا کے اوپر والے ممالک کی طرف سے وسیع پیمانے پر ڈیم بنانے سے ان لوگوں کے ساتھ تنازعات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
پانی کی قلت دنیا کی 40 فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے اجس میں ذیادہ تر غریب ممالک شامل ہیں ۔
اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک کی پیش گوئیوں کے مطابق سنہ 2030 تک خشک سالی 70 کروڑ افراد کو بے گھر ہونے کے خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
پانی کے بحران کو ورلڈ اکنامک فورم اور ڈبلیو ایچ او نے عالمی خطرات کے
لحاظ سے ’امپیکٹ لسٹ‘ میں سنہ 2012 کے بعد سے پہلے پانچ بڑے معاملات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا ۔
انڈیا اور چین کے درمیان حال ہی میں کئی سرحدی جھڑپیں ہوئی ہیں، جو ان دریاؤں کے اوپر والے علاقوں پر دعویٰ کرنے پر تھیں ۔
دنیا کے بہت سے حصوں میں انسان سمجھتے ہیں کہ پانی ایک قیمتی چیز کے بجائے بہت ہی سستی شہ ہے
دنیا کے بہت سے ممالک میں ابھی بھی پانی کے ضائع ہونے کے بارے میں آگاہی نہیں دی جاتی ۔
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس وقت پاکستان میں پانی کی قلت بڑھتی جارہی ہے ۔
زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو اس وقت پانی کی اشد ضرورت ہے لیکن پاکستان کی بڑھتی آبادی پانی کے مسلے کو مزید سنگین کردیے گی ۔
پاکستان میں دنیا کے چند عظیم ترین گلیشیئر پائے جاتے ہیں اور یہ ملک کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔
لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں گلیشیئرز پگھل نہیں رہے جو کہ پانی کی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے ۔
پاکستان میں پانی کی کمی کی ایک بڑی وجہ بارش کے پانی کا ضیاع یے ۔
پانی ذخیرہ کرنے کا بندوبست نہ ہونے وجہ سے پاکستان سالانہ 29 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندر گرتا ہے ۔
دنیا بھر میں دستیاب پانی کا 40 فیصد ذخیرہ کیا جاتا ہے پاکستان میں دستیاب پانی کا محض 10 فیصد ذخیرہ کرتا ہے۔
دنیا بھر میں 66 کروڑ 30 لاکھ افراد ایسے ہیں جو صاف پانی سے محروم ہیں اور ان میں اسی فیصد یعنی 52 کروڑ 20 لاکھ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔
بدقسمتی سے پانی کی قلت کا تو کوئی ایک حل نہیں ہے۔
پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے دنیا بھر میں اقدامات کیے جارہے ۔
بہت سے ممالک میں نقصان کو کم کرنے اور پانی کے ضیاع کو روکنے سے نقصانات کی کمی کرنے میں کافی فرق پڑ سکتا ہے
سمندر کے پانی کو صاف کرنے اور لوگوں کو پانی کی قدر کے بارے آگاہی دیے کر پانی کی کمی کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔