اسلام آباد: پاکستان خطے کا مہنگا ترین ملک بن کر ابھرا ہے جب کہ سری لنکا کو دیوالیہ پن کاسامنا کرنے کے باوجود نسبتاً زیادہ سستا ملک قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے ایک حالیہ رپورٹ نے اس کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان اب خطے کا سب سے مہنگا ترین ملک گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خطے میں صرف سری لنکا میں مہنگائی کی شرح پاکستان سے کم ہے۔ 2023 کے دوران سری لنکا میں افراط زر کی شرح 28.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جب کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح 29 فیصد سے تجاوز کر گئی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے برسوں میں سری لنکا میں افراط زر کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوگی، جب کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح خطے میں طویل عرصے تک سب سے زیادہ رہے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان کی افراط زر 2024 میں کم ہو کر 21.9 فیصد اور 2025 میں مزید کم ہو کر 10.5 فیصد رہ جائے گی۔ 2026 سے 2028 تک یہ 6.5 فیصد تک سنگل ہندسوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔ تاہم، اس کے باوجود، یہ اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے نسبتاً زیادہ ہوگا۔ اس کے برعکس، سری لنکا کی افراط زر 2024 میں 8.7 فیصد تک گرنے اور 2025 میں بتدریج 5.6 فیصد، 2026 میں 5.2 فیصد، 2027 میں 5.1 فیصد، اور آخر کار 2028 میں 5 فیصد پر مستحکم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ نئے مالی سال کا پہلا مہینہ بھی پاکستان کے لیےمہنگا ترین ملک کے طور پر ثابت ہوا۔ ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کیے، جس سے مجموعی شرح 28.31 فیصد ظاہر ہوئی۔ شہری علاقوں میں مہنگائی 3.57 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 3.30 فیصد تک پہنچ گئی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک سال کے اندر مختلف اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، سگریٹ کی قیمتوں میں 123.46 فیصد، آٹے کی قیمت میں 102.43 فیصد، چائے کی قیمت میں 97.26 فیصد، چاول کی قیمت میں 68.87 فیصد اور گندم کی قیمت میں 66.58 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مزید برآں، اسی عرصے کے دوران آلو کی قیمت میں 60.66 فیصد، چکن کی قیمت میں 58.13 فیصد اور چینی کی قیمت میں 56.45 فیصد اضافہ ہوا۔