ویسے تو پاکستان میں کئی ایک تاریخی مقامات موجود ہیں لیکن ان میں سے ایک ایسا مقام بھی ہے جو شاید اپنی منفرد ثقافت اور تاریخ کے لحاظ سے انمول ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اس سے قدیم مقام شاید ہی کوئی موجود ہو ۔ وہ مقام ہے موہنجو داڑو
پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ سے تقریباً 28 کلومیٹر دور دریائے سندھ کے کنارے آباد اس شہر کو دنیا کا سب سے قدیم شہر مانا جاتا ہے. موہنجو داڑو کے معنی ہیں موت کا ٹیلہ یا مردوں کا شہر جو کہ آج سے کوئی چار ہزار پانچ سو سال پہلے آباد کیا گیا۔ اس شہر کو دنیا کا پہلا میٹرو پولیٹن شہر تصور کیا جاتا ہے جس کی منصوبہ بندی اور انجینئرنگ آج بھی دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ اس کو دیکھنے والے ایک بار اس قدیم دنیا کے تصور میں گم ضرور ہوتے ہوں گے۔ ارتقاء کی اتنی منازل طے کرنے بعد بھی آج ہزاروں سال میں ہم اپنے تمام چھوٹے شہر شاید اس طرز پر قائم نہیں کر سکے۔
یہ شہرتقریباً چالیس سے پچاس ہزار کی آبادی پر مشتمل تھا ۔ شہری حدود تین سو ایکڑ رقبہ پر محیط تھیں۔ اس میں ایک بڑی عمارت موجود ہے جس میں عام لوگوں کے نہانے کے لیے حمام بنائے گئے تھے،تا ہم بڑے گھروں میں غسل خانے گھرکے اندر بنے ہوئےتھے۔ کچھ گھر دو منزلہ بھی پائے جاتے ہیں۔ یہاں78 کمروں پر مشتمل ایک بڑی عمارت بھی موجود ہے ، جو شاید درس گاہ تصور کی جاتی ہے۔ شہر کے درمیان میں دو بڑے ہال تھے جن کو آج کی دنیا کے اسمبلی ہال سے متشابہ سمجھا جا سکتا ہے۔
موہنجو داڑو کی منصوبہ بندی حیران کن اور دلچسپ ہے۔ ہزاروں سال پہلے بننے والے اس شہر میں پانی کی ترسیل کا نظام بالکل موجودہ دور جیسا ہے۔ ہر گھر میں پانی کی سپلائی لائن جاتی ہے اور شہر کے مین بازاروں میں پانی کی نکاسی کا ایسا مربوط نظام ہے جسے دیکھ کر آج کے لوگوں کی عقل بھی دنگ رہ جاتی ہے کہ جس نظام پر آج کےترقی یافتہ ممالک انحصار کرتے ہیں اس کا تصور ہزاروں سال قدیم ثقافت میں ملتا ہے۔
روزمرہ اشیاء ضروریہ کی خریداری کے لیے شہر میں ایک مارکیٹ کا وجود بھی ملتا ہے۔ موہنجوداڑو اور ہڑپّہ کی تعمیر میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔ دریائے سندھ کے کنارےواقع یہ شہر وادی سندھ کی تہذیب کا عکا س ہے. یہ شہر سیلاب کے باعث کئی بار تباہ ہوا لیکن کئی بار اسے اسی ملبے پر دوبارہ تعمیر کیا گیا۔