پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں واقع تخت بھائی کے کھنڈرات بدھ مت کی تاریخی باقیات پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کی تاریخ کی عکاسِی کرتے ہیں۔ بلند وبالا پہاڑی پرواقع بدھ مت کی یہ باقیات، بدھ مت کی تہذیب، تاریخ اور راہب خانوں میں طرزِ رہائش کے بارے میں اہم معلومات کا ذریعہ ہیں۔ تخت بھائی کی یہ باقیات جس تاریخی راہب خانے کی ہیں، اس کا وجود پہلی صدی عیسوی کےشروع میں عمل میں آیا تھا
مختلف تہذیبوں کا مرکز رہنے والے تخت بھائی کا نام یہاں کے کھنڈرات سے ہی موسوم ہے۔ سنسکرت میں لفظ تخت کا مطلب کنواں ہے اور بہائی کا مطلب ہے بلندی۔ کچھ لوگوں کے نزدیک اس کا مطلب بلندی پر موجود تخت ہے جبکہ کچھ کے نزدیک اس کا مطلب چشمہ بھی ہے۔
تخت بھائی خیبر پختونخواہ کے ضلع مردان کی تحصیل ہے۔ یہ سطح زمین سے تقریباً پانچ سو میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور 1980 میں عالمی تنظیم یونیسکو نے اسے
عالمی ورثہ قرار دیا۔
ٹخت بھائی سے کھدائی کے دوران گندھارا تہزیب اور بدھ مت دور کی عکاسی کرتی بے شمار اشیاء بھی ملیں جن میں زیادہ تر پشاورکے عجائب گھر میں رکھی گئی ہیں۔ کچھ مورتیاں، سٹوپے، مٹی اور پتھر کے برتن اور دوسری اشیا یہاں ابھی بھی موجود ہیں۔ اسے بدھ مت مذہب کے بڑے اہم مراکز میں سے ایک مانا تھا جہاں سے چین، افغانستان، وسط ایشیا اور دیگر ممالک میں بدھ مت مذہب کی تبلیغ ہوئی۔ چین، کوریا اور جاپان وغیرہ سےبہت سے سیاح اب بھی یہاں آتے ہیں۔