پاکستان کا وفاقی بجٹ مالی سال 23-2022 پیش کردیا گیا ۔
دس جون 2022 کو قومی اسمبلی میں پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا ۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شور اور ہنگامہ آرائی کے بنا بجٹ پیش کیا گیا ۔
فرینڈلی اپوزیشن کی موجودگی میں مفتاح اسماعیل نے بغیر ہیڈفون لگائے 9502 ارب کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ کے اہم نکات کیا ہیں ؟ آئیے اس پر نظر ڈالتے ہیں ۔
آئندہ سال کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ریونیو کا تخمینہ 7004 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ صوبوں کا حصہ 1400 ارب جب کہ وفاق کے پاس نیٹ ریونیو 4904 ارب روپے ہوگا۔
ڈوبتی معیشت اور مشکل حالات کے باوجود اس بجٹ کا بھی بڑا حصہ دفاع پر خرچ ہوا۔
دفاع کی مد میں 1523 ارب روپےرکھے گئے جو مجموعی بجٹ کا 16 فی صد حصہ ہے ۔
ترقیاتی منصوبوں کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو مجموعی بجٹ کا 8 فی صد حصہ ہے ۔
بجٹ میں جی ڈی پی کی شرح 5 فی صدررکھنے کی تجویز پیش کی گئی ۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فی صد اضافی کیا گیا ہے جبکہ 5 فصد اضافہ پنشین میں کیا گیا ہے ۔
نوجوانوں کے لیے میرٹ پر مفت لیپ ٹاپ دینے اور آسان قسطوں پر بھی لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
بجٹ تقریر میں وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ اب ماہانہ ایک لاکھ روپے یعنی 12 لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو انکم ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
تاہم فنانس بل کے مطابق اب بھی چھ لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے، جبکہ 12 لاکھ تک کی آمدن کو 100 روپے سالانہ کا معمولی ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
اگر آپ کی آمدن پچاس ہزار روپے ماہانہ ہے تو آپ کو کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔ تاہم اگر یہ آمدن ایک لاکھ روپے ماہانہ تک ہے تو آپ کا سالانہ انکم ٹیکس 100 روپے ہو گا۔
پائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے صرف 65 ارب روپے مختص کیے گئے جو مجموعی بجٹ کا صرف 0.6 فی صد بنتا ہے ۔
قرضوں کی ادائیگی کے لیے 3900 ارب مختص کیا گیا ہے ۔
سولر پینل کی خریداری پر ٹیکس صفر کردیا گیا ہے ۔
طالب علموں کی اسکالرشپ میں اسٹوڈنٹ کی تعداد کو 10 ملین کردیا گیا ہے ۔
اسگریٹ پر ٹیکس 150 ارب سے بڑھا کر 200 ارب کردیا گیا ہے ۔
کریڈٹ اور ڈیبیٹ کارڈ پر ٹیکس ایڈوانس لینے پر غور کیا گیا ہے ۔
لگژری گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے اور نان فائلر کا ٹیکس 100 فی صد سے بڑھا کر 200 فی صد کردیا گیا ہے ۔
مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے طلبہ کو 5 ہزار تعلیمی وظائف دیے جائیں گے۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کواضافی تعلیمی
وظائف دیں گے۔
صنعتیں چلانے والے فیڈرز پر صفر لوڈشیڈنگ ہو گی۔ چھوٹے کاروبار خاص طور پر کاروباری خواتین کے لیے کم ازکم ٹیکس بریکٹ 4 لاکھ سے 6 لاکھ کی جارہی ہے۔
اڑھائی کروڑ روپے مالیت کی دوسری جائیدادکی خریداری پر5 فی صد ٹیکس عائد کیاجارہا ہے جب کہ ایک سے زائد ذاتی جائیداد پر ایک فی صد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بجٹ میں 10 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
ویکسین، امراض پرقابو پانے اور صحت سے متعلق اداروں کی استعداد بڑھانے کے لیے 24 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ہیں
بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب روپے، 12 ارب روپے کی سبسڈی یوٹیلٹی اسٹورز جب کہ پانچ ارب روپے رمضان سبسڈی کے لیے رکھے گئے ہیں۔