اونٹ کی کھال کی ساخت سے متاثر ہو کرتیار کی جانے والی ایک پتلی جیل کی تہہ بغیر کسی بجلی کے اشیاء کو موصل بنا کر انہیں ایک لمبے عرصے تک ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔
محققین طویل عرصے سے ایسی ہائیڈروجیل میں دلچسپی لیتے رہے ہیں ، جو پانی کو جذب کرسکے اور پھر اسے بخارات کی شکل میں چھوڑ دے تاکہ بجلی کے بغیر غیر فعال کولنگ کا اثر پیدا ہوسکے۔ لیکن ایک اہم چیلنج یہ تھا کہ کوئی ایسا طریقہ تلاش کیا جائے جس کی بدولت اس اثر کو زیادہ دیر تک قائم رکھا جا سکے۔
میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں جیفری گراس مین اور ان کے ساتھیوں نےاونٹوں کو مثال بنا کر ہائیڈروجیل کو ایک اور جیل -یعنی ایئرجیل کی ایک پتلی پرت کے ساتھ ملا یا جو ایک ہلکا ، غیر محفوظ انسولیٹنگ مواد ہے۔
گراس مین کا کہنا تھا کہ “ہماری بخارات سے بننے والی موصل کی تہہ در حقیقت اونٹوں کی نقل کرتی ہے۔”
ہائیڈروجیل کی پرت اونٹ کے پسینے کی گلٹی کی طرح ہے ، جو پانی کو بخارات میں تبدیل کر کے ٹھنڈک فراہم کرتا ہے ، جبکہ ایروجیل کی تہہ بھی اونٹ کی کھال میں یہی کردار ادا کرتی ہے ۔
” گراس مین کہتے ہیں کہ ہم ایک ہی وقت میں انسولیشن اور بخارات حاصل کرتے ہیں جسکی بدولت ٹھنڈک کے دورانیے میں آہستہ آہستہ نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر جیل کی دونوں تہوں کی موٹائی تقریبا 10 ملی میٹر ہوتی ہے۔
محققین نے تجربہ گاہ میں درجہ حرارت اور نمی سے چلنے والے چیمبر میں اپنےدو پرتوں والی جیل کا تجربہ کیا۔ یہ کسی چیز کو ارد گرد کے درجہ C° 7حرارت سے
تک ٹھنڈا کرنے کے قابل تھی ، جبکہ کسی اکیلی ہائیڈروجیل پرت کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت کی حامل تھ
ٹیم نےنتیجہ اخذ کیا کہ اکیلی ہا ئیڈرو جیل پرت کی مقابلے میں ایروجیل کی پرت کے مجموعے کی مدد سے ٹھنڈک کی معیاد پانچ گنا تک بڑھائی جا سکتی ہےنے سے زیادہ ٹھنڈک میں ترجمہ ہوتا ہے ،” گراس مین کے مطابق یہ ٹھنڈک دو سو پچاس گھنٹے تک برقار رہ سکتی ہے جو 10 دن کے برابر ہے۔