نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک عدالتی دستاویز کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک گوگل کے ساتھ کچھ اشتہاری فروخت کا مقابلہ کرنے جا رہا تھی مگر، کمپنیوں کے درمیان ترجیحی معاہدے کے بعد فیس بک اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گئی۔
فیس بک اور گوگل کے درمیان اشتہارات پر اجارہ داری حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے خفیہ معاہدے کا انکشاف ہوا ہے۔
معروف صحافتی ادارے نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں امریکی ریاست ٹیکساس کی جانب سے دائر اینٹی ٹرسٹ کیس کی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں کمپنیوں کے درمیان 2018 میں معاہدہ ہوچکا ہے۔
کورٹ سے حاصل شدہ دستاویز کے مطابق دونوں کمپنیوں کے درمیان یہ معاہدہ اشتہارات کے لیے مقابلہ کم کرنے کے لیے کیا گیا، اس معاہدے کا نام جیڈائے بلیو رکھا گیا تھا۔
2017 میں ، فیس بک نے کہا کہ وہ آن لائن اشتہارات بیچنے کے ایک نئے طریقے کی جانچ کر رہا ہے جس سے ڈیجیٹل اشتہار مارکیٹ پر گوگل کے کنٹرول کو خطرہ لاحق ہو گا۔ لیکن دو سال سے بھی کم عرصے کے بعد ، فیس بک نے اپنی سمت تبدیل کی اور کہا کہ وہ گوگل کی ایسی ہی کوشش کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے اتحاد میں شامل ہو رہی ہے۔
معاہدے کے تحت فیس بک ان 90 فیصد اشتہارات کی نیلامی کا حصہ ہو سکتی تھی جس سے اسے صارفین کی شناخت کرنے میں مدد ملتی، جبکہ گوگل کو نیلامی کے اس عمل میں شرکت سے گریز کا کہا گیا تھا۔
اس معاہدے پرعمل کرتے ہوئے فیس بک اور گوگل نے ایک دوسرے کو مختلف شعبوں میں اشتہارات کے حوالے سے آسانیاں فراہم کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق معاہدے سے فیس بک کو زیادہ فوائد حاصل ہوئے ہیں کیونکہ اسے اشتہارات کی نیلامی کے لیے وقت زیادہ ملا تھا۔