اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تمام مقدمات میں ضمانت منظور کرلی اور بدھ تک پولیس کو ان کی گرفتاری روک دیا۔ اس سے قبل تین رکنی خصوصی بینچ نے القادر ٹرسٹ میں عدالت نے دو ہفتوں کے لئے ضمانت منظور کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے موقع پر عمران خان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ اس درخواست ضمانت پر رجسٹرار آفس کو اعتراض ہے۔ 9 مئی کواسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 مقدمات میں پیش ہونا تھا۔
عدالت نے پہلے بھی 2 مقدمات میں ضمانت کے کیسز کچہری کو نہیں بھجوائے، عدالت نے 2 مقدمات میں ضمانت کے کیسز اپنے پاس ہی رکھے، ایف 8 کچہری میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کے باعث دونوں کیسز ہائی کورٹ میں ہیں۔
انہوں نے درخواست کی کہ اس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی کی جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس کیس ہے جس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے باوجود وہ اب تک پولیس کی حفاظت میں ہیں، ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب تھی، آج عدالت میں آنے میں بھی ہمیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کوئی رابطہ نہیں ہوا، عمران خان نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ وہ ملکی حالات سے لاعلم ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ کیا درخواست گزار کی پالیسی ہے کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ کیا درخواست گزار کی پالیسی ہے کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی! درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں بھی سب کچھ واضح کر دیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے درخواست کی کہ عدالت عمران خان کو کسی نامعلوم کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کرے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کیا اس احاطے سے غیر قانونی گرفتاری کا مقدمہ درج ہوا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامان کی توڑ پھوڑ کی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان کو 17 مئی تک کسی نئے کیس میں گرفتار نہ کیا جائے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ عمران خان واضح اعلان کریں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ ریاست عمران خان کی سیکیورٹی یقینی بنائے۔