وفاقی حکومت نے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے منصوبوں کے لیے 24.25 ارب کی طلب کے مقابلے میں 6 ارب روپے کا 2023-24 کا بجٹ تجویز دیا۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن(ایم او آئی ٹی ٹی) نے 24-2023 کے لیے 47 منصوبوں کے لیے 24.25 بلین روپے کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت پاکستان نے پی ایس ڈی پی کے تحت آئندہ بجٹ میں ایم او آئی ٹی ٹی کی 31 اسکیموں کے لیے 6 ارب روپے تجویز کیے ہیں۔
حکومت پاکستان نے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی 12 نئی اسکیموں کے لیے مختص فنڈز کو مسترد کر دیا ہے۔ ایم او آئی ٹی ٹی نے 13 نئی اسکیموں کے لیے 3,372.76 بلین روپے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے اگلے مالی سال کے لیے ایک نئی اسکیم کے لیے صرف 10 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کی 6 نئی اسکیموں، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی 4 نئی اسکیموں اور نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کی 3 نئی اسکیموں کے لیے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
دریں اثنا، حکومت نے ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پراجیکٹ (ورلڈ بینک سے فنڈڈ) کے لیے 10 ملین روپے تجویز کیے ہیں۔ اس منصوبے کی منظوری فروری 2023 میں ای سی این ای سی نے دی تھی اور اس منصوبے کی کل لاگت 17,470.750 ملین روپے ہے اور یہ غیر ملکی فنڈ سے چلنے والا منصوبہ ہے۔
حکومت کی جانب سے نئی اسکیموں کے بجٹ کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ پرانی اسکیموں کے بجٹ میں بھی کٹوتیوں کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق وزارت نے پی ایس ڈی پی کے تحت آئندہ مالی سال میں جاری 34 منصوبوں کے لیے 20,877.62 ملین روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت پاکستان نے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی 30 جاری اسکیموں کے لیے صرف 5,990 ملین روپے کی سفارش کی ہے۔
پلاننگ ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ فنڈز کی کمی کے باعث بجٹ صرف جاری اسکیموں اور انتہائی ضروری نئی اسکیموں کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارت آئی ٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کی وجہ سے بہت سی اسکیمیں تاخیر کا شکار ہوں گی جب کہ نئی اسکیموں کا بجٹ منظور نہ ہونے پر ڈیجیٹل پاکستان سے متعلق اہم منصوبے شروع نہیں ہوسکیں گے۔